یاد
یونہی بیٹھا تھا کہ تیری یاد آئ
یاد بھی کیا ہے بس اک لمحہ ہے
خزاں کی شام کا اک پل تھا شاید
بکھرے تھے سوکھے پتے ہر جگہ
چھائی تھی اداسی چار سو
کہ تم کو میں نے دیکھا
کھل اٹھے تھے پھول میرے آس پاس
موسم کی رونق لوٹ آئی تھی
لگنے لگا تھا مجھ کو خزاں میں بھی
کہ شاید بہار لوٹ آئی ہے
میرے قریب آ کر تم نے
جو میری سانسوں کو مہکایا تھا
کہا تھا تم نے مجھ سے
کہ کبھی چھوڑ کہ نہ جاو گے
پھر آج کیوں میرے آس پاس
وہی خزاں کا موسم ہے
وہی اداسی اور وہی سوکھے پتے
یاد بھی کیا ہے بس اک لمحہ ہے
خزاں کی شام کا اک پل تھا شاید
بکھرے تھے سوکھے پتے ہر جگہ
چھائی تھی اداسی چار سو
کہ تم کو میں نے دیکھا
کھل اٹھے تھے پھول میرے آس پاس
موسم کی رونق لوٹ آئی تھی
لگنے لگا تھا مجھ کو خزاں میں بھی
کہ شاید بہار لوٹ آئی ہے
میرے قریب آ کر تم نے
جو میری سانسوں کو مہکایا تھا
کہا تھا تم نے مجھ سے
کہ کبھی چھوڑ کہ نہ جاو گے
پھر آج کیوں میرے آس پاس
وہی خزاں کا موسم ہے
وہی اداسی اور وہی سوکھے پتے
No comments:
Post a Comment