Wednesday 21 September 2016

تمھاری خوشبو


Missing you


I m Dieing

Asking About Me

The Meeting Place

The Bed room

The Sad Meeting

my time

after eid

The eid

Love & Ishq

First Date

Night and Missing you

Breakup

The Flower Crown

I have Seen You

Happines

the Moon And You

thinking of you

Just Look At Yourself

You are Running As blood

Drowning in thoughts

Khwab

خواب

خواب
ابھی جو خواب میں دیکھا تو تم سے لپٹ گیا میں
اب آنکھ کھولنے سے ڈرتا ہوں،کہیں بچھڑ نہ جاو۔
تیری خوشبو سے ایسا مدہوش ہوا ہوں, کہ
اب جو ہوش میں آؤں , تو بچھڑ نہ جاو
سما چکے ہو تم ، اس قدر روح میں میری
اب تو موت سے بھی ڈرتا ہوں، کہیں بچھڑ نہ جاو۔

شرارت

شرارت
تیری آنکھوں کا نشہ شراب جیسا
اس چہرے کا رنگ گلاب جیسا
زرا ادھر تو آو میری جاں
ہے تیرا میرا پیار بہار جیسا

انتہا

انتہا
میں جانتا ہوں تم
تھکن سے چور ہو اس وقت
مگر میری جاں میں بھی
تمھارے ساتھ ہوں اس وقت
چاروں اور اندھیرا ہے
مگر دل میں روشنی بھی ہے
تمھاری دھڑکنوں میں جو
چلا آیا ہوں میں اس وقت
مجھے پاس پا کر تم
جو کھلکھلا اٹھی ہو یوں
میری آنکھوں کی شوخیاں
تمھارے ساتھ ہیں اسوقت
ہمیشہ پاس ہی رہنا،
تم میرے ساتھ ہی رہنا
میں بھی تو میری جاں
تمھارے ساتھ ہوں ہر وقت

اک میٹھا جام

اک میٹھا جام
تیرے ہونٹوں کے پیالوں سے
اک جام پینا چاہتا ہوں
ان آنکھوں کی گہرائی میں
میلوں ڈوبنا چاہتا ہوں
مگر کیا کروں
تم سے بہت ہی دور ہوں میں
لیکن دل کے بہت ہی پاس ہو تم
جب چاہوں تمہیں دیکھ لوں
جب چاہوں تمھیں چوم لوں

دنیا

دنیا
دیکھو، سنو، اور سمجھو تم
دیکھو میری آنکھوں میں
سنو میری دھڑکن کو
اور سمجھو میرے دل کو تم
آنکھوں میں تصویر تیری
دھڑکنیں بے تاب میری
دل ہے بہکا بہکا سا
پورے وجود میں تم ہی تم
دنیا میری تمہیں سے ہے
پھر بھی مجھ سے دور ہو تم

دوری

دوری
جب تم لوٹ کر آو، اور مجھے پاس نہ پاو
سنو میری جاں تم،کبھی اداس مت ہونا
کمرے کی یہ دیواریں جب کاٹنے دوڑیں
ہونٹوں سے ہنسی کبھی روٹھنے مت دینا
جسموں کی یہ دوری تو بس عارضی سی ہے
دیکھو اپنی روح سے،مجھے دور مت کرنا
تنہا سیاہ راتوں میں، بہت یاد آؤں تو
کچھ دیر میری تصویر کو بس چومتی رہنا
آنسو تیری آنکھوں کے، جان میری لیتے ہیں
میرے لئے ہی تم ، بس مسکراتی رہنا
جب تم لوٹ کر آو، اور مجھے پاس نہ پاو
سنو میری جاں تم،کبھی اداس مت ہونا

فون کال

فون کال
ہوئی جو بات اس سے تو دل کو قرار آیا ہے
ورنہ تو جیسے جسم سے روح تھی روٹھی ہوئی
کہا یہ اس نے کہ ادھوری ہوں میں بن آپ کے
ہر طرف چھائی بس اداسی ہی اداسی ہے
بچھڑ کے آپ سے اک پل بھی نہ سو پائی ہوں
پتہ نہیں آپ سے دور کہ آپ کے پاس آئی ہوں
اب جو بات ہو گئی ہے آپ سے قسم رب کی
اس پل ہی تو میں زرا ہوش میں آئی ہوں۔

انتظار

انتظار
شام تو اداس تھی ہی میری
اب تو صبح بھی اداس ہے
کٹتی ہے رات آنکھوں میں 
دن بھی تیری راہوں میں
بس آ بھی جاو اب تم
کہ عمر کٹی میری آہوں میں

یاد

یاد
یونہی بیٹھا تھا کہ تیری یاد آئ
یاد بھی کیا ہے بس اک لمحہ ہے
خزاں کی شام کا اک پل تھا شاید
بکھرے تھے سوکھے پتے ہر جگہ
چھائی تھی اداسی چار سو
کہ تم کو میں نے دیکھا
کھل اٹھے تھے پھول میرے آس پاس
موسم کی رونق لوٹ آئی تھی
لگنے لگا تھا مجھ کو خزاں میں بھی
کہ شاید بہار لوٹ آئی ہے
میرے قریب آ کر تم نے
جو میری سانسوں کو مہکایا تھا
کہا تھا تم نے مجھ سے
کہ کبھی چھوڑ کہ نہ جاو گے
پھر آج کیوں میرے آس پاس
وہی خزاں کا موسم ہے
وہی اداسی اور وہی سوکھے پتے

ادھوری ملاقات

ادھوری ملاقات
آو میرے پاس تو بیٹھو
مجھے اک بات کہنی ہے
تمہیں محسوس کر کے 
تمھارا ہاتھ تھام کر
تمھاری زلفوں کے سائے میں
مجھے کچھ دیر تو رہنے دو
اپنی مہکتی سانسوں کو
میری سانسوں میں مہکنے دو
اس پھولوں سے سراپے کو
میری بانہوں میں پگھلنے دو
کچھ دیر تو رک جاو
بہت کچھ کہنا باقی ہے
آو میرے پاس تو بیٹھو
مجھے اک بات کہنی ہے۔

اک اپسرا

اک اپسرا
تیری تعریف میں، میں کیا کیا لکھوں
نہیں ہیں وہ الفاظ ساحر جو تیری بابت لکھوں
تیری آنکھوں کو جھیل لکھوں کہ شراب لکھوں
کرتا ہوں یہ گمان، تجھ کو اپسرا لکھوں
تیری آواز مرے کانوں میں جو رس گھولتی ہے
ہے سچ یہی کہ کوئل کو بھی ہیچ لکھوں
اک نظر دیکھ لو، جو شرما کے تم اس طرف
ہائے ،تیری اس حیاء پہ میں اک غزل لکھوں
تیرا چہرہ میری آنکھوں کا نور ہے جاناں
چاند کو چاند نہ لکھوں تو اور کیا لکھوں۔